اس کا رد جو شخص لواطت کو یہ کہہ کر بری کرے کہ یہ ان کے خلقت میں داخل ہے

 

 

 

 

میں خود تو ہم جنس پرست نہیں ہوں لیکن میں اخلاقی طور پر یہ سوچتا ہوں کہ اسلام تو ہم جنس پرستی کو جائز قرار نہیں دیتا تو ہم جنس پرست مرد اور عورت کو کیا ملے گا ؟
بہت سے ہم جنس پرست یہ کہتے ہیں کہ ان کا یہ جنسی میلان طبعی ہے کیونکہ وہ پیدا ہی ایسے ہوئےہیں اگر ہم فرض کریں کہ جو وہ کہتے ہیں صحیح ہے کیونکہ لوگ طبعی ہیں جو کہ اسے نہیں جانتے تو اگر جنس پرستی اسلام میں حرام ہے تو پھر اللہ تعالی نے انہیں اس طرح کیوں پیدا فرمایا ہے تا کہ وہ دنیا میں اپنے وجود کے ساتھ عذاب میں رہیں اور اپنی جنسی خواہشات کی تکمیل نہ کر سکیں ؟

الحمد للہ :

ہم ان کی اس بات سے موافقت نہیں کرتے کہ ان کا یہ جنسی میلان طبعی ہے بلکہ یہ تو فطرت کے برعکس ہے اور اللہ تعالی نے اس فعل کو بے حیائی اور فحاشی زیادتی شمار کیا ہے اور قوم لوط پر ایسا عذاب نازل کیا جس کی کسی دوسری امت میں مثال نہیں ملتی اور اللہ تعالی نے اس سزا کے متعلق یہ بتایا ہے کہ یہ سزا ظالموں سے کوئی دور نہیں ہے ۔

اور ان کا یہ کہنا کہ ان کا یہ میلان طبعی ہے تو یہ فساد کو رواج دینا اور اس کی اشاعت اور اس کے برات کے اسباب تیار کرنا ہے اور ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو کہ اپنی جنس تبدیل کروانے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایسے ہی پیدا کۓ گۓ ہیں ؟

اور پھر اللہ تعالی کسی کو اس لۓ پیدا نہیں کرتا کہ اسے عذاب دے بلکہ اس نے تو اس لۓ پیدا کیا ہے تا کہ اس کی عبادت کریں ۔

اور بعض اوقات اللہ تعالی اپنے بندوں کو سختیوں میں اس لۓ مبتلا کرتا ہے کہ ان کے ایمان کو آزمائے اور ان کے گناہ معاف کرے اور ان کے درجات کو بلند کر دے اللہ تعالی اس سے بہت زیادہ عدل کرنے والا ہے یہ نہیں کرتا کہ کسی بندے کو معصیت پر مجبور کرے اور پھر اسے عذاب سے دور چار کرے یہ اس کے عدل کے خلاف ہے بلکہ مخلوق اپنی مرضی اور اختیار سے گناہ اور معصیت کرتی ہے ان ہم جنس پرستوں کی طرح تو اس وقت وہ سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں ۔

فرمان باری تعالی ہے :

( اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا )

ارشاد ربانی ہے :

( بے شک اللہ تعالی بے حیائی اور فحاشی کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ تعالی پر ایسی بات کہہ رہے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں )

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ