حج بدل متعلقہ شخص کے نام کو ذکر کرنے سے مشروط نہیں ہے۔

وال
میں اگر اپنے کسی رشتہ دار کی جانب سے عمرہ کرنے لگوں تو کیا یہ شرط ہے کہ میں یہ کہوں: میں فلاں کی طرف سے حاضر ہوں؟
جواب کا متن
الحمد للہ.
اول:
انسان کسی دوسرے کی طرف سے حج یا عمرہ کر سکتا ہے بشرطیکہ اس نے اپنی طرف سے حج یا عمرہ کیا ہوا ہو، جیسے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو تلبیہ میں کہتے ہوئے سنا: یا اللہ! میں شبرمہ کی جانب سے حاضر ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ شبرمہ کون ہے؟ اس نے کہا: میرا رشتہ دار ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: کیا تم نے خود کبھی حج کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: اس حج کو اپنی طرف سے کرو، پھر شبرمہ کی جانب سے حج کرو۔
ابو داود: ( 1811 ) ، ابن ماجہ: ( 2903 ) – یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں-نیز اس حدیث کو البانی نے " إرواء الغليل " ( 4 / 171 ) میں صحیح قرار دیا ہے۔
دوم:
کسی کی طرف سے حج یا عمرہ کرتے ہوئے یہ شرط نہیں لگائی جاتی کہ جس کی طرف سے آپ حج یا عمرہ کر رہے ہیں اس کا نام لیں، یا زبان سے اس کا ذکر کریں، صرف نیت کرنا کافی ہے اور نیت کی جگہ دل ہوتی ہے۔
تاہم افضل یہی ہے کہ تلبیہ کا آغاز کرتے ہوئے کہہ دے: یا اللہ میں فلاں کی طرف سے حاضر ہوں۔ جیسے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی گزشتہ حدیث میں یہ چیز واضح ہے۔
دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی میں ہے کہ:
"کسی کی طرف سے حج کرتے ہوئے محض اس کی نیت کرنا کافی ہے، مذکورہ شخص کا نام لینا لازمی نہیں ہے، نہ تو صرف اس کا نام ، یا نام مع ولدیت، یا نام مع والدہ کے نام کے ذکر کرنا لازم ہے۔ البتہ اگر کوئی احرام کے وقت یا تلبیہ کے دوران ، یا حج تمتع یا قران کی قربانی کرتے ہوئے اس کا نام لے لے تو یہ اچھا ہے؛ کیونکہ ابو داود، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس حدیث کو ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو تلبیہ میں کہتے ہوئے سنا: یا اللہ! میں شبرمہ کی جانب سے حاضر ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ شبرمہ کون ہے؟ اس نے کہا: میرا رشتہ دار ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: کیا تم نے خود کبھی حج کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: اس حج کو اپنی طرف سے کرو، پھر شبرمہ کی جانب سے حج کرو۔ " مختصراً ختم شد
دائمی فتوی کمیٹی: (11/82)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
ایک شخص نے ایک عورت کی طرف سے حج کیا، لیکن جب وہ میقات سے احرام باندھ رہا تھا تو وہ اس کا نام بھول گیا، اب وہ کیا کرے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"جب کوئی کسی عورت یا مرد کی طرف سے حج کرے اور اس کا نام بھول جائے تو اس کے لیے صرف نیت کرنا ہی کافی ہے، نام لینے کی ضرورت نہیں ہے، چنانچہ احرام باندھتے وقت جب اس نے یہ نیت کی کہ یہ حج اسے پیسے دینے والے کی طرف سے ہے، یا جس کے بھی یہ پیسے ہیں اسی کی طرف سے یہ حج ہے تو یہی کافی ہے۔ اس میں نیت کافی ہو جائے گی؛ کیونکہ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہوتا ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ بات ثابت ہے۔" ختم شد
"مجموع فتاوى ابن باز" (17/79)
واللہ اعلم

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ