عورت کا تعدد سے کراہت کرنے کا حکم

 

 

 

عورت کا تعدد یعنی ایک سے زيادہ شادیوں سے کراہت کرنے کا کیا حکم ہے کہ وہ یہ کراہت غیرت کی بنا پر کررہی حالانکہ عورت میں غیرت توایک طبعی چيز ہے ، ہم یہ پڑھتے رہتے ہیں کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا اظہار کرتی تھیں ۔
تو ہمارے ساتھ کیوں نہ ہو ، اور میں نے کچھ کتب میں تویہاں تک پڑھا ہے کہ احکام شریعت میں سے کسی بھی حکم سے کراہت کرنا کفر شمار کیا جاتا ہے ؟

الحمد للہ
عورت کا اپنے خاوند پر غیرت کھانا ایک طبعی اورفطری امر ہے ، اوریہ ممکن ہی نہیں کہ عورت سے یہ کہا جائے تم اپنے خاوند پر غیرت نہ کھاؤ ، اورانسان کا کسی چيز سے کراہت کرنا چاہے وہ مشروع ہی کیوں نہ ہو اسےاس وقت تک کوئي نقصان نہیں دیتا جب تک اس کی مشروعیت سے کراہت نہ کی جائے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ تم پر لڑائي اورجہاد فرض کیا گيا ہے حالانکہ وہ تمہیں ناپسند ہے ، اورہوسکتا ہے تم کسی چيز کوناپسند اوراس سےکراہت کرتے ہوحالانکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے ، اورہوسکتا ہے کہ تم کسی چيز سے محبت اوراسے پسند کرتے ہو اوروہ تمہارے لیے بری ہو } ۔

اوروہ عورت جس میں غیرت ہے وہ اس سے کراہت نہیں کرتی کہ اللہ تعالی نےاس کےخاوند کےلیے ایک سے زيادہ شادیاں مباح کردی ہيں بلکہ وہ تو اس سے کراہت کرتی ہے کہ اس کے ساتھ کوئي اوربھی اس کے خاوند کی بیوی ہو ، اوران دونوں معاملوں میں فرق ظاہر ہے ۔

اس لیے میں سوال کرنے والے بھائي اوردسروں سے بھی یہ گزارش کرونگا کہ وہ معاملات میں غورو فکر کریں اورجلد بازي سے کام نہ لیں بلکہ انہيں ان دقیق اورباریک فرقوں کوبھی سامنے رکھنا چاہیے جن کی بنا پر احکام میں ظاہر طور پر اختلاف پیدا ہوجاتا ہے ۔ .

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے فتاوی میں سے جوکہ مجلۃ الدعوۃ سے لیا گیا ۔

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ