مرگى كے مرض كا شكار شخص كيا شادى سے پہلے منگيتر كو مرض كے بارہ ميں بتائے يا نہ بتائے ؟

ميرا بھائى مرگى كے مرض كا شكار ہے، ليكن يہ چيز اس كے ليے جماع ميں مانع نہيں، اس كا ايك عورت سے رشتہ طے ہوا ہے كيا اس كے ليے رخصتى سے قبل بيوى كو اس بيمارى كے متعلق بتانا ضرورى ہے يا نہيں ؟

الحمد للہ:

" جى ہاں خاوند اور بيوى دونوں ميں سے اگر كسى كو خلقى يعنى جسمانى عيب اور بيمارى ہے تو شادى سے قبل انہيں ايك دوسرے كو بتانا ہوگا، كيونكہ يہ خيرخواہى ميں شامل ہوتا ہے، اور اس ليے بھى كہ يہ چيز ان دونوں ميں محبت و الفت كا باعث اور جھگڑا و فساد ختم كرنے كا باعث ہوگا.

انہيں چاہيے كہ وہ رخصتى كے وقت جب ايك دوسرے كے پاس جائيں اور دخول ہو تو وہ بصيرت پر ہوں، اور پھر دھوكہ و فراڈ كرنا، اور عيب چھپانا تو جائز ہى نہيں ہے " .

ديكھيں: المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 159 ).

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ