تعليم مكمل كرنے كى دليل دے كر بيٹى كو شادى كرنے سے منع كرنا

ميرے كئى ايك رشتے آئے ليكن والد صاحب نے يہ كہہ كر رد كر ديے كہ ابھى ميرى تعليم مكمل نہيں ہوئى، ميں نے والدين كو منانے كى كوشش كى كہ مجھے شادى كى رغبت ہے اور شادى ميرى تعليم ميں ركاوٹ پيدا نہيں كريگى، ليكن والدين اپنے موقف پر قائم رہے، تو كيا والدين كى رضامندى كے بغير ميرے ليے شادى كرنا جائز ہے، وگرنہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

الحمد للہ:

بلاشك مناسب رشتہ آنے پر بھى والد كا آپ كى شادى نہ كرنا حرام كام ہے، اور پھر شادى تو تعليم سے بھى اہم ہے، اور تعليم شادى كے منافى نہيں كيونكہ دونوں كام ہى ہو سكتے ہيں شادى كے بعد بھى تعليم جارى رہ سكتى ہے.

اور آپ جس حالت سے دوچار ہيں اس ميں آپ كے ليے شرعى عدالت سے رجوع كرنا جائز ہے تا كہ جو ہوا ہے وہ بيان كر سكيں اور پھر آخرى فيصلہ شرعى عدالت كا ہو گا " انتہى

فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ .

ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 2 / 704 ) ترتيب اشرف بن عبد المقصود.

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ