عورتوں كے بيوٹى پارلر ميں مرد كى ملازمت كا حكم

 

 

 

ہمارے رشتہ داروں ميں سے ايك مرد اور عورت بيوٹى پارلر ميں كام كرتے تھے، پھر عورت نے تو كام كرنا چھوڑ ديا، اور مرد عورتوں كے بالوں كى زيبائش كرنے لگا، وہ ہميں كھانے كى دعوت ديتا ہے، تو كيا ہمارے ليے ان كے ہاں كھانا كھانا جائز ہے؟ اور كيا اس كا كام حرام ہے ؟

الحمد للہ :

اگر تو آپ كے قريبى كا كام ويسا ہى ہے جيسا آپ نے ذكر كيا ہے، تو اس كا يہ كام اور كمائى حرام ہے، ايسا كام كرنے والے كو كوئى اور كام تلاش كرنا چاہيے، تا كہ حرام كام سے دور رہا جائے.

الحمد للہ كمائى كے بہت سے طريقے اور راہ ہيں، فرمان بارى تعالى ہے:

{اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرے اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے} الطلاق ( 2 - 3 ).

مسلمان شخص كے ليے خير اسى ميں ہے اور بہتر بھى يہى ہے كہ وہ اپنے نفس كى حفاظت كرے، اور فتنوں والى جگہ سے دور رہے، تا كہ اس كى عزت اور اس كے دين كى حفاظت ہو، يقينا اللہ تعالى اس كے معاملہ كو ضرور آسان فرمائے گا.

اور ان كے ملنے والے اقربا و رشتہ دار اور دوست و احباب كے ليے ان كے ہاں سے كھانا كھانا يا پانى وغيرہ پينا جائز نہيں، ليكن اگر ان كى كمائى كا اس كے علاوہ كوئى ذريعہ بھى ہے تو پھر كھايا پيا جا سكتا ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 36 ).

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ