حلال اور حرام كى تعريف

 

 

 

حلال اور حرام كى تعريف كيا ہے ؟

الحمد للہ:

حرام وہ ہے جس كا ارتكاب كرنے والے كو سزا ملے اور اس كے تارك كو ثواب ملے، اگر وہ اسے ترك كرنے ميں اللہ تعالى كى نہى پر عمل كرتا ہے.

اور حلال وہ ہے جس پر عمل كرنے ميں كوئى گناہ نہ ہو اسى طرح اس كے ترك كرنے پر گناہ نہ ہو، ليكن اگر اس حلال فعل كو سرانجام دينے ميں اللہ تعالى كى اطاعت پر تقويت حاصل كرنا مقصد ہو تو اس نيت كى وہ سے اسے ثواب ملے گا.

حلال اور حرام كرنا اللہ تعالى كا حق ہے، كچھ لوگ ايسے ہيں جنہوں نے اللہ تعالى كى حرام كردہ بعض اشياء كو حلال كر ليا، اور كچھ لوگ ايسے ہيں جنہوں نے اللہ تعالى كى حلال كردہ بعض اشياء كو حرام كرديا، اور اسى طرح كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جنہوں نے ايسى عبادات ايجاد كر ليں جو اللہ نے مشروع نہيں كيں بلكہ ان سے روكا ہے.

اصل دين يہ ہے كہ حلال وہى ہے جو اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے حلال كيا، اور حرام وہ ہے جو اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے حرام كيا ہے، اور دين وہ ہے جو اللہ اور اس كے رسول نے مشروع كيا، كسى ايك كو بھى حق حاصل نہيں كہ وہ صراط مستقيم جس كو دے كر اللہ تعالى نے اپنے رسول كو مبعوث كيا سے باہر نكل سكے.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ اور يہ كہ ميرا يہ دين ميرا راستہ ہے جو مستقيم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسرى راہوں پر مت چلو كہ وہ راہيں تم كو اللہ كى راہوں سے جدا كر دينگى، اس كا تم كو اللہ تعالى نے تاكيدى حكم ديا ہے، تا كہ تم پرہيزگارى اختيار كرو }الانعام ( 153 ).

اللہ سبحانہ و تعالى نے سورۃ الانعام اور الاعراف وغيرہ ميں مشركين كى مذمت كى كيونكہ انہوں نے وہ اشياء حرام كر ليں تھيں جو اللہ نے حرام نہيں كيں، مثلا بحيرۃ اور سائبۃ وغيرہ اور جو اللہ تعالى نے حرام كيا تھا انہوں نے اسے حلال كر ليا مثلا اپنى اولاد كو قتل كرنا، اور انہوں نے وہ دين بنا ليا جس كا اللہ نے حكم نہيں ديا تھا.

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

{ كيا ان لوگوں نے ( اللہ كے ) شريك ( مقرر كر ركھے ) ہيں جنہوں نے ان كے ليے ايسے احكام دين مقرر كر ديئے ہيں جو اللہ كے فرمائے ہوئے نہيں ہيں }.

اور اس ميں كچھ ايسى اشياء جو حرام تھيں جيسا كہ شرك اور فاحشات انہوں نے اسے عبادات بنا ليا تھا مثلا ننگے بيت اللہ كا طواف كرنا وغيرہ.

واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ