دعوت الی اللہ کے بارے عورت کاکردار

 

 

 

 

دعوت الی اللہ میں عورت کے کردارکے متعلق آپ کیا کہتے ہیں ؟

الحمد للہ:

عورت بھی مرد کی طرح ہے اوراس پردعوت الی اللہ امربالمعروف اورنہی عن المنکرواجب ہے اس لیے کہ کتاب وسنت کی نصوص اوراہل علم کا کلام صریح دلالت کرتا ہے لھذا عورت کوچاہۓ کہ وہ دعوت الی اللہ اورامربالمعروف اورنہی عن المنکرکا کام کرے اوراس میں وہ بھی ان شرعی آداب کو مدنظررکھے جو آداب ایک مرد سے مطلوب ہیں ۔

اس بنا پرعورت کے ذمہ ہے کہ وہ بعض لوگوں کے مذاق اوراس پرسب شتم کرنے کی بنا پردعوت کا ختم نہ کردے اورجزع فزع کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ اسے ان تکالیف پرصبر کرنا چاہیے اگرچہ اس میں اسے لوگوں کی باتیں سننی اور مذاق کا بھی سامنا کرنا پڑے ۔

پھراس عورت پریہ بھی واجب ہے کہ وہ کچھ دوسرے امورکا بھی خیال رکھے جس میں عفت وپردہ اختیارکرنا اوربے پردگی سے اجتناب اوراجنبی مردوں سے اختلاط کرنے سےبھی اجتناب کرنا شامل ہے ، بلکہ اسے اپنی دعوت میں ہراس کام کا خیال رکھنا ہوگا جس کی بنا پراس پرعیب جوئ کی جاۓ ۔

اگرکسی مرد کودعوت دے توپردے میں رہتے ہوۓ اورخلوت کے بغیرہو ، اوراگر کسی عورت کودعوت دے تواس میں حکمت سے کام لے اوراپنی سیرت واخلاق میں صاف شفاف ہوتا کہ اس پرکوئ اعتراض نہ کرسکے اوریہ نہ کہے کہ اس نے یہ عمل خود کیوں نہیں کیا ۔

اورداعیۃ عورت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ایسا لباس پہننے سے گریزکرے جو لوگوں کے فتنہ وفساد کا باعث بنے ، اوراسے فتنہ وفساد کے ہرقسم کے اسباب مثلا اپنے اعضاء کا ظاہرکرنا اوربات چیت میں سریلی آوازوغیرہ سے دور رہنا چاہیے ، اس لیے کہ اس طرح کی اشیاء کا اس پرانکارکیا جاۓ‎ گا ۔

بلکہ اسے چاہیے کہ وہ ایسے طریقے سے دعوت کا کام کرے جودین کے لیے فائدہ مند ہونہ کہ نقصان دے اور نہ ہی اس کی شہرت کوبھی نقصان پہنچاۓ ۔

فضیلۃ الشيخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالی .

الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ص ( 1010 )

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ