پہلوؤں كے ساتھ چپكا ہوا عبايا ( برقع ) پہننے والى والدہ كے ساتھ بازار جانا

 

اگر والدہ فٹنگ والا پہلؤوں كے ساتھ چپكا ہوا عبايا پہنتى ہو تو كيا اس كى بات مانتے ہوئے والدہ كے ساتھ بازار جانا جائز ہے ؟

الحمد للہ:

اول:

آپ بڑى نرمى اور شفقت كے ساتھ والدہ كو نصيحت كريں كہ اس طرح كا برقع اور عبايا پہننا جائز نہيں، جو جسم كے تحديد كرتا ہو، بلكہ اسے پردہ كى شرعى شروط كا لحاظ كرتے ہوئے شرعى عبايا پہننا چاہيے، جو كہ كھلا اور وسيع ہو تا كہ جسم كے كسى حصہ كى جسامت نظر نہ آئے.

شرعى پردہ كى شروط معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 214 ) اور ( 6991 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

دوم:

اور اگر آپ كى والدہ ہر حالت ميں چاہے آپ اس كے ساتھ جائيں يا نہ جائيں، اگر نہ جائيں تو وہ اكيلى ہى بازار چلى جائيگى، تو اس حالت ميں آپ اس كے ساتھ بازار چلے جائيں، تا كہ بقدر امكان اور استطاعت برائى ميں كمى ہو.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ سب مسلمانوں كے حالات سدھار دے.

شيخ عبد الرحمن البراك كى كلام كا مفہوم يہى ہے.

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ