اپنے معاملات میں آزادی کی دلیل دے کرشراب نوشی کرنا

 

 

 

میں نئ نئ مسلمان ہوئ ہوں میرے دیورنے میرے خاوند کوکئ بار اپنے اوردوستوں کے ساتھ جا کرشراب نوشی کرنے کا کہا ، میں نے پہلی بارتواس پراعتراض نہ کیا تا کہ وہ مجھ پر غصہ نہ کرے ، اورجب میں نےاسے ایک دن یہ پوچھا کہآپ وہسکی اوربئرکیوں پیتے ہیں ؟ تو اس کا جوا ب کچھ اس طرح تھا :
1 – میں گھرکامالک ہوں جب چاہوں شراب نوشی کروں ۔
2 - میں اپنے بھائ کوکچھ نہیں کہہ سکتا ۔
3 – میں کام کاج کے لیے اس کے ساتھ رات بھر جاگنا چاہتا ہوں ( اس لیے کہ ان کا گروپ کام کی جگہ پراونچا منصب رکھتا ہے ) ۔
4 - جب میں شراب نوشی کے بعد اپنے آپ پرکنٹرول کرسکتا ہوں اور کوئ غلطی نہیں کرتا تو میرے لیے شراب نوشی کرنے میں کوئ حرج نہیں ۔
میرے خیال میں بھی یہ نہیں تھا کہ ایک مسلمان شخص اس طرح کا جواب دے گا ، آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے اپنی راۓ سے نوازيں آپ کا شکریہ ۔

الحمد للہ
اس اللہ تبارک وتعالی کا شکراورتعریف ہے جس نے آپ کواسلام قبول کرنے کو توفیق سے نوازا ، ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ آپ کواس دین پر ثابت قدم رکھے اورآپ پر اپنی نعمت کی تکمیل کرے ،آمین یا رب العالمین ۔

اس میں کوئ شک نہیں کہ شراب حرام ہے اورشراب نوشی کرنا ایک کبیرہ گناہ ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزيز میں کچھ اس طر ح فرمایا ہے :

{ اے ایمان والو ! بات یہی ہے کہ شراب اورجوا اورتھان و آستانے اورفال نکالنے کے پانسے کے تیر یہ سب گندگی اورشیطانی عمل ہیں ، ان سے بالکل الگ رہو تا کہ تم فلاح یاب رہو ۔

شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اورجوۓ کے ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت و دشمنی اوربغض ڈال دے اور اللہ تعالی کی یاد اورنماز سے تم کو غافل رکھے ، توکیا اب تم رکنے اورباز آنے والے ہو } المائدۃ ( 90 – 91 ) ۔

انس بن مالک رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کی وجہ سے دس آدمیوں پر لعنت کی ہے ، شراب کشید کرنے والے پر ، اورکشید کروانے والے پر ، شراب نوش پر ، اس کو لےجانے والے پر ، جس کی طرف لائ جاۓ ، پلانے والے پر ، بیچنے والے پر ، اس کی قیمت کھانے والے پر ، خریدار پر ، اورجس کے لیے خریدی جاۓ ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1259 ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 3381 ) ۔ اوراس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 1041 ) میں صحیح کہا ہے ۔

آپ کے خاوند کے لیے اس طرح کی کلام کرنا جائزنہیں اورنہ ہی یہ جوابات کسی مسلمان کے ہیں بلکہ اس پر واجب ہے کہ جس چیز کواللہ تعالی نے حرام کیا ہے اسے حرام جانے ، اورنہ ہی اس کے لیے یہ حلال ہے کہ وہ اللہ تعالی کی اطاعت کے مقابلہ میں اپنے بھائ کی اطاعت کو مقدم کرے ۔

اورنہ ہی اس کے لیے یہ حلال ہے کہ وہ اللہ تعالی کی ناراضگي مول لے کراپنے بھائ کوراضی کرے ، اوراگروہ اللہ تعالی کے ساتھ معاملات صحیح رکھے اوراس کی اطاعت کرے تواللہ تعالی اسے اس کے بھائ سے کافی ہوگا ، اوراگر اس نے اپنے بھائ کی رضا کومقدم کرتے ہوۓ اللہ تعالی کوناراض کیا تو اللہ تعالی اسے اس کے بھائ کے سپرد کردے گا ۔

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے اللہ تعالی کوراضی کرکے لوگوں کوناراض کیا اللہ تعالی اسے کافی ہے ، اورجس نے اللہ تعالی کوناراض کرکے لوگوں کوراضي کیا اللہ تعالی اسے لوگوں کے سپرد کردیتا ہے ) صحیح ابن حبان ( 1 / 115 ) اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو سلسلۃ احادیث صحیحہ ( 2311 ) میں صحیح قراردیا ہے ۔

اوروہ صرف اپنے بھائ کوہی نہیں بلکہ ہر شخص کوکسی حرام کام کے جواب میں کہا سکتا ہے کہ میں نہيں کرسکتا ۔

اوررات کوکام کاج کرنے کے لیے جاگنا کوئ ایسا عمل نہیں جس سے شراب نوشی حلال ہو جاۓ ، اوراس کا یہ کہنا کہ وہ غلط کام بھی نہیں کرتا بہت ہی عجیب وغریب بات ہے تووہ اپنے شراب نوشی کے فعل کوکیا کہے گا ؟

اورکیا اس سے یہ توقع کیا جاسکتی ہے کہ وہ اوراوراسکا بھائ اوردوست واحباب رات کوصرف شراب نوشی پرہی جاگتے ہوں گے ؟

ان جیسے لوگوں کی یہ عادت معروف ہے کہ ان کے ساتھ عورتیں ہوتی ہیں اوروہ موسقی اورگانے سنتے اورنماز ترک کرتے ہیں اوریہ سب کام کبیرہ گناہ ہیں ۔

آپ پرضروری اورواجب ہے کہ آپ اسے وعظ ونصیحت کرتی رہيں اوراس سے اکتاہٹ محسوس نہ کریں اورآپ کوئ ایسا شخص تلاش کریں جواسے نصیحت کرے اوراس کی نصیحت اس پراثرانداز ہو ۔

اورآپ اس کی ھدایت کے لیے کثرت سے دعا کیا کریں ، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اورآپ کوھدایت سے نوازے اور وہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ جواس کی محبت و رضا کا باعث ہوں ۔

واللہ اعلم  .

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ