دعوتی کام کرنے والی عورت سےکسی آدمی کااعمال خیرکے گمان سے مرافقت کرنا ! !

 

میں نے ایک کاتب کا مقالہ دیکھا جس میں اس نے ایک داعی کی بیوی کی تعریف کی ہے اوروہ کاتب ایک لمباعرصہ اس عورت کے ساتھ کسی مشترکہ مصلحت کی بنا پر اس کے ساتھ بھی رہا ہے تا کہ وکیلوں سے ملاقاتیں کرسکے جس کا مقصد قیدیوں کی رہائ تھا ۔
اوراس نے اس کے ساتھ گزارے ہوۓ ایام میں اس عورت کا حسن تصرف اورقوت شخصی اورلیاقت اورپرحکمت گفتگو دیکھی جوکہ تعجب کی دعوت دیتی ہے ، تواس مسئلہ میں شریعت کیا کہتی ہے ؟

الحمد للہ
اگرتوان دونوں کے ایک ساتھ گزارے ہوۓ وقت میں کوئ خلوت ہوئ ہے تواسے چاہیے کہ وہ اس سے توبہ کرے ، اس لیے کہ کسی اجنبی عورت سے خلوت وعلیحدگی اوراس کے ساتھ آنے جانے میں مرافقت ایک حرام عمل ہے جوکہ جائز نہیں اوریہ فتنہ ہے ۔

لیکن اگر مرافقت کے وقت مرافق شخص چھوٹا تھا کہ ان دونوں کے درمیان کسی قسم کے فتنہ کا کوئ خدشہ نہيں یاپھر اس عورت کے محرموں میں سے محرم تھا یاپھر یہ مرافقت کسی بھی قسم کی خلوت سے خالی اورمکمل طورپر پردے میں تھی توپھر مرافق کوچاہیے کہ وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کردے تا کہ اس پر لوگوں کی جانب سے تہمت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

اورمسلمان کوچاہیے کہ وہ اپنے دین اور عزت کے لیے گناہوں سے برات طلب کرے ، اوراللہ تعالی ہی مدد گارمعاون ہے ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ