ميں نے ايك كتاب ميں پڑھا كہ نصف شعبان كا روزہ ركھنا بدعت ہے، اور ايك دوسرى كتاب ميں لكھا تھا كہ نصف شعبان كا روزہ ركھنا مستحب ہے... برائے مہربانى يہ بتائيں كہ اس كے متعلق قطعى حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ:
نصف شعبان كى فضيلت ميں كوئى بھى صحيح اور مرفوع حديث ثابت نہيں، حتى كہ فضائل ميں بھى ثابت نہيں، بلكہ اس كے متعلق كچھ تابعين سے بعض مقطوع آثار وارد ہيں، اور ان احاديث ميں موضوع يا ضعيف احاديث شامل ہيں جو اكثر جہالت والے علاقوں ميں پھيلى ہوئى ہيں.