مسلمان کی بیوی اسلام لانے کےبعد بھی ھندومذھب پر عمل پیرا ہے

ایک برس قبل میں نے ایک ھندو عورت جس نے ظاہر تو یہی ہوتا تھا کہ اسلام قبول کرلیا ہے سے شادی کی لیکن شادی کے بعد یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نےدین اسلام دلی طور پر قبول نہيں کیا اس لیے کہ وہ ابھی تک ھندو مذھب پر عمل پیرا ہے ۔
میرے لیے اسے طلاق دینا مشکل ہے کیونکہ ہم آپس میں ایک دوسرے کو خوب سمجھتےہیں اور میں حسب استطاعت کوشش کررہا ہوں کہ دلی طور پر اسلام قبول کرلے میرے خیال میں وہ میری بات تسلیم کرلے گی ، اب مجھ پر شرعا کیا واجب ہوتا ہے ؟

الحمدللہ

میں نے یہ سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا :

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ : وبعد :

شائد آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ جن اعمال پر وہ عمل کررہی ہے وہ اسلام کے منافی نہیں ، اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے تواس ( بیوی ) کو یہ شعائر ترک کرنے کی دعوت دے اگر وہ قبول کرتے ہوئے ان پر عمل کرنا چھوڑ دیتی ہے تویہی چيز مطلوب ہے ۔

اوراگر وہ ان پر عمل کرنا ترک نہیں کرتی تو خاوند اسے کہے کہ اگر توان پر عمل کرتی رہے گی تو ہمارے مابین نکاح قائم نہیں رہے گا ، یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ عورت اس شادی کے قائم رہنے کی رغبت رکھتی ہو گي تو یہ چيز اسے اسلام قبول کرنے پرکی دعوت دے گی ۔

لیکن اگر وہ اس دھمکی کے باوجود اپنے دین پر قائم رہتی ہے تو پھر ان دونوں کے مابین نکاح نہیں اس وجہ سے خاوند کو چاہیے کہ وہ اسے علیحدگي اختیار کرلے ۔

واللہ تعالی اعلم ۔.

الشیخ محمد بن صالح عثیمین

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ