وہ عورت اس کےلیے حلال نہیں کیونکہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے

ہمیں ایک بہت ہی حساس اوراہم مسئلہ درپیش ہے جوکہ رضاعت کے متعلقہ ہے جسے ہم درج ذيل مثال میں پیش کرتے ہیں :
زینب کی بہن آمنہ ( نانی ) نے زینب کی بیٹی فاطمہ کودودھ پلایا ۔
پھر آمنہ نے ام کلثوم ( بیٹی کی بیٹی کو) دودھ پلایا ۔
مسئلۃ : فاطمہ کا ایک بیٹا ام کلثوم سے شادی کرنا چاہتا ہے توکیا یہ شادی جائز ہے ؟

الحمد للہ
سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ : آمنہ نے فاطمہ اورام کلثوم دونوں کودودھ پلایا تواس طرح فاطمہ اورام کلثوم رضاعی ( دودھ کی ) بہنیں ہوئيں ، لھذا فاطمہ کے کسی بیٹے کے لیے بھی ام کلثوم سے شادی کرنا جائز نہيں اس لیے کہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( رضاعت سے بھی وہی حرام ہے جونسب سے حرام ہوتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2645 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1445 ) ۔

اورنسب کی خالہ حرام ہے لھذا رضاعی خالہ بھی حرام ہوگی ۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :

جوعورت بھی نسب کی وجہ سے حرام ہے رضاعت کی وجہ سے بھی اس طرح کی عورت حرام ہوجاتی ہے ، اوروہ مندرجہ ذیل ہيں :

مائیں ، بیٹیاں ، بہنیں ، پھوپھیاں ، خالائيں ، بھتیجیاں ، بھانجیاں ، ۔

اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( رضاعت سے بھی وہی حرام ہیں جونسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں ) صحیح بخاری و مسلم ۔

اس مسئلہ میں ہمیں کسی قسم کے اختلاف کا علم نہیں ۔ دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 7 / 87 ) ۔

رضاعت کی وجہ سے حرمت دو چيزوں پر موقوف ہے :

اول : پانچ رضاعت کا حصول ، اوررضعہ یہ ہے کہ بچہ ایک باردودھ کو منہ میں ڈالے اورپھر اسے چھوڑ دے ( تواس طرح اگر پانچ بار کرے تویہ پانچ رضاعت ہونگی )

دوم : یہ رضاعت بچے کی عمر دو سال پوری ہونے سے قبل ہو ۔

آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 27280 ) اور ( 804 ) کا بھی مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ