زنا كرنے والى عورت كو مہر دينا
كيا اگر كوئى كسى عورت سے زنا كارى كا مرتكب ٹھرے تو اسے اس كا كنوارہ پن ختم كرنے كى وجہ سے مہر ادا كرنا ہو گا، اب وہ شخص اس سے توبہ كر چكا ہے ؟
الحمد للہ:
جمہور علماء كرام كے ہاں اگر اس نے عورت كى رضامندى سے زنا كيا تو عورت كو كچھ ادا نہيں كيا جائيگا، ليكن اگر عورت سے زنا بالجبر كيا جائے يعنى وہ نہ چاہتى ہو تو زنا كرنے والے شخص پر ضمان ہو گى.
الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" اگر عورت سے زنا كارى كى جائے اور عورت اس پر راضى ہو تو دونوں كو حد لگائى جائيگا، اور احناف، مالكيہ، اور حنابلہ كے ہاں اس پر كوئى جرمانہ نہيں، كيونكہ يہ ضرر عورت كى رضامندى اور اجازت سے ہوا ہے اس ليے مرد پر كوئى ضمان نہيں.
اور شافعيہ كہتے ہيں كہ: اس كو حد لگانے كے ساتھ ديت بھى ادا كرنا ہو گى؛...
اور اگر عورت سے زنا بالجبر كيا جائے يعنى وہ اس زنا پر راضى نہ ہو تو غصب كرنے يعنى زنا كرنے والے شخص پر حد جارى ہو گى اور اسے ضمان بھى ادا كرنا ہو گى اس پر اجماع ہے، ليكن يہ ضمان كى مقدار ميں اختلاف پايا جاتا ہے " انتہى
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 5 / 297 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے يہ راجح كيا ہے كہ زنا كرنے والے مرد پر بكارت زائل كرنے كى ديت ہو گى، اور يہ ديت شادى شدہ اور كنوارى كے مہر ميں فرق كے اعتبار سے ہو گى.
شيخ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ہم نے جو قول راجح قرار ديا ہے ـ وہ يہ كہ جس عورت سے زنا كيا گيا ہو چاہے وہ زنا پر رضامند ہو يا اس سے بالجبر زنا كيا گيا ہو اس كو كوئى مہر نہيں ملے گا ـ اس قول كى بنا پر ہم يہ كہنيگے كہ: زنا كرنے والے شخص پر بكارت زائل يعنى كنوارہ پن زائل كرنے كى بنا پر ديت ادا كرنا ہو گى اگر وہ كنوارى ہو اور اس سے جبرا زنا كيا گيا ہو؛ كيونكہ اس نے اس كى بكارت اس سبب كے باعث ضائع كر دى ہے جس سے عادتا تلف ہو جاتى ہے.
اور بكارت كى ديت يہ ہے كہ: عورت كے شادى شدہ ہونے يا كنوارى ہونے ميں جو مہر كا فرق ہوتا ہے وہ ہو گى، اس ليے جب ہم كہيں كہ اس شادى شدہ عورت كا مہر ايك ہزار ريال ہے، اور اگر كنوارى ہو تو اس كا مہر دو ہزار ريال تو اس طرح اس كى ديت ايك ہزار ريال ہو گى " انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 313 - 314 ).
واللہ اعلم .
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ