کیا ہم شرکیہ افعال کے مرتکبین کوصرف توحید کی دعوت دیں

 

 

 

ایسی جگہیں جہاں پر قبے اورقبروں کی زيارت ہوتی ہو کیا ہم وہاں صرف توحید کی دعوت دیں ؟
یا کہ توحید باقی امور دین کی دعوت بھی دینی چاہیے مثلا نماز وغیرہ کی اصلاح وغیرہ ، اور اسی طرح اسے بھی جوکہ شرکیہ افعال کا مرتکب تونہیں ہوتا لیکن کچھ معاصی اورگناہ کا ارتکاب کرتا ہے ؟

الحمد للہ

یہ ضروری اورواجب ہے کہ دعوت میں مدعوین کے حالات کومد نظر رکھا جاۓ ، جو شرکیہ افعال کے مرتکب ہووہاں پرشرک سے روک کراورتوحید کا حکم دے کردعوت کی ابتدا کی جاۓ ۔

پھراس کے بعد انہیں باقی اموردین کی دعوت دی جاۓ ، اورجوشرک سے بچا ہوا اورسلیم ہے لیکن وہ کچھ معاصی اورگناہ کا مرتکب ہوتا ہے تواسے معاصی اورگناہوں سے روکا جاۓ اورتوبہ کرنے کا حکم دیا جاۓ ۔

واللہ تعالی اعلم .

دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 12 / 245 ) ۔

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ