وہابى اور اباضى اور وہابى اور سلفي كے درميان فرق
ميں بہت سارے علماء اور مبلغين سے مختلف مقامات اور مختلف جگہوں پر وہابيت كے متعلق بات كرتے ہوئے سنا ہے اور انہوں نے اس كا دفاع كيا ہے، اور وہ كہتے ہيں كہ يہ كسى تحريك يا فرقے كا نام نہيں، بلكہ سلف صالحين كے طريقہ كتاب و سنت كى اتباع اور ہر قسم كے شرك كى بيخ كنى كرنے كى تجديد ہے، اور وہ اس حد تك ہى رہتے ہيں، اور ان ميں سے كسى ايك نے بھى خاص كر مشہور علماء نے يہ بيان نہيں كيا كہ ايك فرقہ ايسا بھى ہے جسے " الوھابيۃ " كے نام سے موسوم كيا جاتا ہے، اور يہ گمراہ فرقہ تھا جو شمالى افريقہ ميں پروان چڑھا، جس كى بنا پر يہ معاملہ خلط ملط ہو جاتا ہے، اور اسى وجہ سے جزيرہ عرب كے باہر كے علماء كرام جزيرہ عرب ميں پروان چڑھنے والے گروہ كا انكار كرتے ہيں، ان كا اعتقاد ہے كہ يہ اسى فرقہ وہابى كى شاخ ہے، جو شيخ محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ كى دعوت كے ساتھ چپكا ہوا ہے.
كاش اس گمراہ فرقے كے متعلق كچھ لكھا جائے اور اس گمراہ فرقے اور شيخ محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ كى دعوت ميں فرق بيان كيا جائے كہ اصول اور اعتقاد كے اعتبار سے ان ميں كيا فرق پايا جاتا ہے، اس سوال كا بھى ايك سبب ہے، ليكن ميں يہ سبب ذكر كر كے سوال لمبا نہيں كرنا چاہتا، اميد ہے مقصد واضح ہو گيا ہے اور ہدف بھى سامنے آ گيا ہے، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كے ذريعہ اسلام كو فائدہ دے، اور آپ كو زندگى اور موت ميں اسلام سے فائدہ حاصل ہو، اور ميرا اور آپ كا خاتمہ بالخير ہو اور انجام بہتر ہو
الحمد للہ:
اول:
ہم آپ كى حق پر غيرت، اور لوگوں كى ہدايت سےمحبت ركھنے كا شكريہ ادا كرتے ہيں، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كى حفاظت فرمائے.
ہم آپ كے علم ميں لانا چاہتے ہيں كہ بہت سارے مقالہ نگاروں نے " خارجى اباضى وہابيت " اور شيخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ كى سلفى اور سنت سے بھر پور دعوت ميں فرق بيان كيے ہيں، ان دونوں گروہوں كے درميان لمبى دورى اور كئى اعتبار سے فرق ہونے كے سبب سے شيطان صفت انسانوں كى تلبيس كے باوجود اكثر لوگوں پر اس كا ايك قطرہ بھى نہيں گرا اور وہ فرق درج ذيل ہيں:
1 ـ دو شخصيتيں ہيں: اباضيوں كى نسبت عبد الوھاب بن رستم كى طرف ہے، اور دوسرے شيخ محمد بن عبد الوہاب كا گروہ سمجھے جاتے ہيں، حالانكہ اصل ميں يہ نسبت صحيح نہيں كيونكہ شيخ كا نام تو محمد ہے.
2 منھج بھى دو ہيں: اباضى ايك بدعتى فرقہ ہے، جو نہ تو وحى كى نصوص كى تعظيم كرتا ہے اور نہ ہى اسے اس طرح سمجھتا ہے جس طرح صحابہ كرام اور تابعين نے سمجھا تھا، ليكن دوسرا گروہ كتاب اللہ اور سنت صحيح پر عمل كرنے ميں اہل سنت و الجماعت كے منھج پر ہيں.
3 دو اعتقاد ہيں: پہلا گروہ خارجيوں كا ہے، اور دوسرے سلفى ہے.
4 وقت اور دور بھى دو ہيں: پہلا گروہ تو دوسرى صدى كے آخر اور تيسرى صدى كے شروع ميں پيدا ہوا، اوردوسرا گروہ بارہ صدى ہجرى كے آخر ميں ہے !.
ليكن اس كے باوجود علماء كرام حق كى وضاحت بيان كرنے سے نہيں ركے كہ جس پر گمراہ مبلغين كى وجہ سے معاملہ خلط ملط نہ ہو جائے، ڈاكٹر صالح بن عبد اللہ العبود حفظہ اللہ كہتے ہيں:
الوہابيۃ: ايك فرقے كا لقب ہے جو دوسرى صدى ہجرى ميں شمالى افريقہ ميں پھيلا اور اس كا مؤسس عبد الوہاب بن رستم تھا، اس عبد الوہاب كى نسبت سے وہابى كے نام سے موسم كيا جاتا ہے، اور اسے رستمى بھى كہا جاتا ہے جو اس كے والد رستم كى طرف نسبت ہے، يہ فرقہ خارجى فرقہ وہبيہ سے عليحدہ ہوا اور يہ اباضى فرقہ كہلاتا تھا جس پر وہبيہ كا اطلاق ہوتا تھا اور يہ نسبت اس خارجى فرقہ كے مؤسس عبد اللہ بن وہب الراسى كى طرف ہے.
اہل مغرب اہل سنت والجماعت سے تعلق ركھتے تھے اس ليے انہوں نے اس وہبى رستمى فرقہ سے دشمنى و عداوت كى كيونكہ يہ فرقہ اہل سنت و الجماعت كے عقائد كى مخالفت كرتا تھا، بلكہ مغرب كے قديم علماء نے اس فرقہ كو كافر قرار ديا، جو محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ سے كئى سو برس قبل ہى فوت ہو گئے.
اور جب اللہ تعالى نے محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ كو ظاہر كيا تو اس وقت اہل سنت و الجماعت كا عقيدہ غربت اختيار كر چكا تھا، تو محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے كتاب و سنت كى روشنى ميں اصلاحى اور عقيدہ كى اصلاح كى دعوت شروع كى تو توحيد كے اعداء اور دشمنوں اور قبر پرستوں اور لالچى اور خود غرض افراد اور خواہشات كے پيروكاروں كو يہ دعوت اچھى نہ لگى تو انہوں نے يہ " وہابيت " كى نسبت بطور مغالطہ اور مكر كھينچ كر محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ كى سلفى دعوت اور اس دعوت كے معاونين و انصار كى طرف كھيچ دى، اور اس وہابيت كا اطلاق اس پر كرنے لگے تا كہ لوگ اس دعوت اور شيخ سے نفرت كرنے لگيں، اور انہيں اللہ كى راہ سے روكا جا سكے، اور انہيں اس وہم ميں ڈال ديا جائے كہ يہ توحيد كى دعوت بدعتى ہے اور يہ خارجيوں كا مذہب ہے.
اور عثمانى منتظمين نے بھى اس اطلاق كو شيخ محمد كى دعوت توحيد پر نشر كرنا اور پھيلانا شروع كر ديا، اور لوگوں نے قبرپرستوں، اور صوفيوں اور بدعيتوں اور جاہل قسم كے افراد اور عام الناس سے يہ چيز حاصل كر لى، اور جب وہ انہيں اللہ كے اس حق توحيد كى دعوت سے خطرہ ہوا اور اپنى حكومت ختم ہونے كا ڈر محسوس ہوا تو اسے مذمت كا ہدف بنا ليا، اور خاص كر جب حرمين شريفين كا علاقہ اس دعوت كے انصار و معاونين كے ماتحت اس دعوت توحيد ميں داخل ہو گيا.
اور اس ميں موافقت كچھ اسطرح ہوئى كہ شيخ محمد كے والد كا نام عبد الوہاب تھا تو جسے حقيقت كا علم نہ تھا وہ اس اطلاق كے جھانسے ميں آ گيا.
اس بارہ ميں قيمتى بحث اور كلام كے ليے ديكھيں: تصحيح خطا تاريخى حول الوھابيۃ " تاليف ڈاكٹر محمد سعد الشويعر طبع سوم سال ( 1419 هـ ) الجامعۃ الاسلاميۃ فہرست مكتبۃ الملك فھد الوطنيۃ.
اور " المراد الشرعى بالجماعۃ و اثر تحقيقہ فى اثبات الھويۃ الاسلاميۃ صفحہ ( 18 ).
اور ڈاكٹر محمد بن سعد الشويعر حفظہ اللہ كہتے ہيں:
" وہابيت دوسرى صدى ہجرى مغرب ميں معروف ہوئى كہ يہ ايك خارجى اور اباضى فرقہ ہے جو عبد الوہاب بن عبد الرحمن بن رستم الخارجى الاباضى كى طرف منسوب ہے يہ ( 197 هـ ) ميں فوت ہوا اور ايك روايت كے مطابق اس كى وفات ( 205 هـ ) شمالى افريقہ ميں ہوئى.
اہل مغرب نے اس فرقہ اور اس كى آگ سے داغے گئے، اور اندلس كے علماء اور مغرب كے مالكيہ نے اس فرقہ كے كفر كا فتوى جارى كيا، مستشرقوں اور يورپى ممالك كے مفكرين نے اس وقت جن مسلمان ممالك پر قبضہ جما ركھا تھا وہاں نقب زنى كى اور انہيں اس فرقہ ميں اپنى كھوئى ہوئى چيز مل گئى جس فرقہ كى علماء اندلس اور شمال افريقہ ميں سياہ تاريخ پائى جاتى ہے.
انہوں نے مسلمانوں ميں نفرت كا بيج بونے اور ان ميں فساد و خرابى پيدا كرنے كے ليے اسے اس كے عيوب سے تيار شدہ لباس پہنايا اور اس كو اس سلفى دعوت جو كى ايك اصلاحى دعوت تھى پر تھوپ ديا، تا كہ مسلمانوں ميں تفريق پيدا كريں، اور ان ميں بغض و عداوت پيدا كريں، وہ دونوں طرف ميں ايك كى كاميابى محسوس كرتے ہيں يا اس كا خسارہ، ميں نے اپنى كتاب " تصحيح خطا تاريخى حول الوھابيۃ " ميں اس كے متعلق كچھ ذكر كيا ہے اور اس كى اصل كچھ مغرب اقصى كے علماء كے ساتھ مناظرہ تھا.
ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 60 / 256 ) ميں مقالہ بعنوان " سليمان بن عبد الوہاب الشيخ المفترى عليہ "
اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:
" شيخ محمد ـ يعنى محمد بن عبد الوہاب ـ رحمہ اللہ كى دعوت اعتقاد و محتوى اور جگہ و طريقہ اور شرعى دليل سے اشتشہاد كے اعتبار سے وہابى رستمى فرقے سے ميل نہيں ركھى بلكہ اس كے مخالف ہے؛ كيونكہ رستمى خارجى اباضى فرقہ اہل سنت كے اعتقاد كى مخالفت كرتا ہے جيسا كہ شمالى افريقہ اور اندلس ميں ان علاقوں پر انگريز كے تسلط اور اسلامى دور حكومت جو كہ آٹھ سو سال تك رہا كے جانے سے قبل مالكى علماء كے ہاں معروف ہے.
ليكن شيخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ كى دعوت تو اہل سنت كے مذہب سے خارج نہيں ہوتى، اور يہ اپنى ہر رائے كو كتاب و سنت كى صحيح دليل سے ثابت كرتے ہيں، اور اس كے ساتھ سلف صالحين كے منہج سے بھى، جيسا كہ واضح نص اور قياس ان كى سب كتابوں اور رسائل ميں موجود ہے"
ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 60 / 264 ).
اور آپ مضمون " تصحيح خطا تاريخى حول الوہابيۃ " يعنى وہابيت كے متعلق تاريخى خطا كى تصحيح درج ذيل لنك پر ديكھ سكتے ہيں:
" http://www.wahabih.com/3.htm "
دوم:
اباضيوں كے عقائد ہم نے سوال نمبر ( 11529 ) كے جواب ميں بيان كر چكے ہيں آپ اس كا مطالعہ كريں.
اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز نہيں ہے اس كى تفصيل سوال نمبر ( 40147 ) كے جواب ميں گزر چكى ہے اس كا مطالعہ ضرور كريں.
اور سوال نمبر ( 66052 ) كے جواب ميں ہم نے بيان كيا ہے كہ ان كى گواہى قبول نہيں ہو گى، اور اہل سنت سے شادى بياہ بھى منع ہے.
اور وہابى كون ہيں اور ان كى دعوت كيا ہے كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 10867 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور جو لوگ سلفى علماء كے معترف نہيں اور انہيں وہابى كے نام سے موسوم كرتے ہيں ان كے ليے نصيحت ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 12203 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور شيخ جيلانى اور ابن عبد الوہاب كى حقيقت ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 12932 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور كيا محمد بن عبد الوہاب نے خلافت عثمانيہ كے خلاف خروج كيا تھا، اور كيا اس كے سقوط كا سبب يہ تھا كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر ( 9243 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور محمد بن عبد الوہاب ايك مصلح تھا جس پر بہتان ترازى كى گئى اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 36616 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم.
.
خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ