کیا شوال کے چھ روزوں میں تتابع شرط ہے یعنی وہ مسلسل رکھنے چاہییں یا یہ ممکن ہے کہ ان میں فرق بھی کیا جاسکتا ہے ، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ دو دو کرکے رکھوں کیونکہ ہفتہ کے آخر میں مجھے دو چھٹیاں ہوتی ہیں ؟
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ خیر اوربھلائی میں سبقت کیا کرو } ۔
اورایک مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
{ اپنے رب کی مغفرت وبخشش کی طرف جلدی کرو} ۔
اورموسی علیہ السلام نے کہا :
{ اے رب میں نے تیری رضا کے لیے جلدی کی ہے }
اوراس لیے بھی کہ تاخیر کرنے میں آفات اورمشاکل پیدا ہوسکتی ہیں ، شوافع اوربعض حنابلہ کا مسلک یہی ہے ۔
لیکن اگر روزہ رکھنے میں جلدی نہ بھی کی جائے بلکہ پورے مہینہ میں چھ روزے رکھنے میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ہمارے اصحاب کا کہنا ہے : اس حدیث کی بنا پرشوال کے چھ روزے رکھنے مستحب ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ : شوال کے چھ روزے شروع میں ہی مسلسل رکھنے مستحب ہیں لیکن اگر اس میں تسلسل نہ بھی رکھا جائے اورآخرشوال تک مؤخر کردیۓ جائيں تو یہ بھی جائز ہے ۔
ایسا کرنے سے وہ اس سنت پر عمل پیرا ہوگا ، اوراس حدیث کے عموم اوراطلاق پر عمل ہوجائے گا ، اس میں کوئي اخلاف نہیں ، امام احمد اورداود رحمہم اللہ تعالی کا یہی کہنا ہے ۔ دیکھیں المجموع شرح المھذب ۔
واللہ اعلم .
ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا
صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ