منگیتر سے جماع اوراس کے ہاتھ سے مشت زنی کرنا

 

 

 

 

میرا ایک دوست کچھ عرصہ سے مسلمان ہوا ، دین اسلام قبول کرنے سے قبل اس کے ایک لڑکی سے تعلقات تھے لیکن قبول اسلام کے بعد اس نے اپنے آپ کو جنسی اسباب سے بچانے کے لیے مشت زنی کرنی شروع کردی ، میں نے اسے نصیحت کی اورسمجھایا کہ اسلام میں مشت زنی کرنا بھی حرام ہے ۔
اب اس نے ایک لڑکی سے منگنی کی ہے لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے دوبرس تک شادی نہیں کرسکے ، لیکن وہ اپنی منگیتر سے جنسی تعلقات قائم کیے ہوئے ہے اوردونوں ایک دوسرے سے مشت زنی کرتے ہیں ، اب وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ ان حالات میں کیا اب اس کے لیےجنسی تعلقات اورمشت زنی جائز ہے اوراگر جائز نہيں تو اسے کیا کرنا چاہیے ( تا کہ وہ اپنی جنسی رغبت پوری کرسکے ) ؟

الحمد للہ
ہم اللہ تعالی کی تعریف اورشکر ادا کرتےہیں جس نے آپ کے دوست کو دین اسلام کی ھدایت نصیب فرمائی ہے ہم اللہ تعالی سے اس کے لیے موت تک دین اسلام پر ثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں ۔

وہ اپنی زندگی کی سب سے اہم کامیابی حاصل کرنے کا توفیق حاصل کرچکا ہے جواس کی زندگی کے لیے سب سے اچھی اوربڑی کامیابی ہے کہ کفر وشرک کے اندھیروں سے نکل کر نور اسلام اورھدایت اوراللہ وحدہ لاشریک کی عبادت طرف آیا ہے ۔

اوراب جوغلط اوربری قسم کی عادات باقی رہ گئي ہیں اس کے لیے ان کا چھوڑنا توان شاء اللہ بہت ہی آسان اورسہل ہوگا جب وہ اس میں اللہ تعالی سے مدد وتعاون کا طلبگار ہو ، کیونکہ جس نے وہ اپنا وہ دین چھوڑ دیا جس پر اس کی پرورش ہوئي اوراسی میں جوان ہوا اورپھر دین صحیح میں داخل ہوا ۔

اس کے لیے ان عادات کوجواس نے جاہلیت کے دور میں اپنا رکھا تھا چھوڑنا بھی آسان ہوگا ، اس لیے کہ مشت زنی اوریہ گندی عادت فاعل کے لیے بہت ہی مضراورنقصان دہ ہے آپ اس کی تفصیل دیکھنے کے لیے سوال نمبر ( 329 ) اور سوال نمبر ( 12277 ) کے جوابات کا مطالعہ کریں ۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس گندی اور بری عادت کوترک کردے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کرے جو کہ مندرجہ ذيل فرمان نبوی ہے :

( اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جوبھی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرے ، کیونکہ ایسا کرنا اس کی آنکھوں کونیچا کردے گا اورشرمگاہ کے لیے بھی بہتر ہے ، اورجو طاقت نہيں رکھتا وہ روزے رکھے اس لیے کہ یہ اس کے ڈھال ہيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5065 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1400 ) ۔

اوررہا اس کا یہ سوال کہ منگیتر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنا ۔ اگرتو منگیتر سے مراد وہ عورت سے جس سےشرعی عقد نکاح ہوچکا ہے اورصرف رخصتی باقی ہے تواس عورت سے اس کے جنسی تعلقات صحیح اورجائزو حلال ہیں ۔

اوراگر منگیتر سے مراد یہ ہے کہ ابھی صرف منگنی ہی ہوئي ہے اورعقد نکاح نہیں ہوا تواس سے جنسی تعلقات حرام ہيں ، اور ایسا کرنا قبیح قسم کا زنا اوربرے افعال میں سے ہے ، جس سے وہ دونوں اپنے آپ کواللہ تعالی کے غضب ناراضگی اورعذاب کا سبب بنا رہے ہيں ۔

اوریہ کہنا کہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے وہ شادی نہيں کرسکا یہ اس کے لیے اپنی منگیتر سے اگر اس نے عقدنکاح نہيں تو اس قسم کے افعال کی ارتکاب کی اجازت نہیں دیتا ، اسے یہ علم ہونا چاہیے کہ منگیتر اس کے لیے ابھی تک اجنبی ہے ، وہ بھی دوسری اجنبی عورتوں کی طرح ہے ، اس لیے اس سے خلوت کرنا جائز نہیں کیونکہ اس کا نکاح نہیں ہوا ۔

اورنہ ہی اس کے جائز ہے کہ وہ اپنی منگیتر کے ہاتھ سے مشت زنی کروائے ، اور اس کا بوسہ لینا بھی حرام ہے ، اوراسی طرح اس سے بات چیت کرنی بھی جائز نہیں ہاں پردہ کے اندر رہتے ہوئے خلوت کیے بغیر اورشہوت کےبغیر اگرکوئي ضرورت ہو تو محرم کی موجودگی میں بات چیت ہوسکتی ہے ، آپ مزيد تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 8994 ) کا جواب بھی دیکھیں ۔

اس جیسی حالت میں تواس کے لیے حل یہی ہے کہ وہ اس سے عقد نکاح کرلے ، اس لیے کہ جوبھی کسی عورت سے نکاح کرلیتا ہے اس کے لیے ہر چيز حلال ہوجاتی ہے ، کیونکہ نکاح سے وہ اس کی بیوی بن جائے گی چاہے رخصتی کی تقریب نہ بھی ہوئي ہو آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 13886 ) کے جواب کا بھی مراجعہ کریں ۔

اگر وہ طاقت نہیں رکھتا تو پھر اسے صبر کرنا چاہیے اور روزے رکھے جیسا کہ اوپر بیان کیاجا چکا ہے ۔

جیسا کہ مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ہاتھ سے انزال کروا سکتا ہے آپ اس کے لیے سوال نمبر ( 826 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

 

 

 

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ