اس امت کے مختلف عقائد کے مالک فرقے ایک کے علاوہ سب کے سب آگ میں

اگر آپ اسلامی گروہوں کے بنیادی اختلاف کی وضاحت فرمائيں تو میں آپ کا ممنون رہوں گی ، باوجود اس کے مجھے اس کا علم ہے کہ اسلام ایک ہی دین ہے ؟

الحمد للہ
اے سائلہ بہن آپ کے سوال کا جواب بہت طویل ہے جس کے لۓ یہ ویپ سائٹ نہیں بلکہ کتاب صحیح ہے ، لیکن ہم یہاں پر جلدی میں یہ ہی کہیں گے : کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ہی اس امت میں افتراق کی خبر دے دی ہے جس طرح کہ اس امت سے پہلی امتیں افتراق کا شکار ہوئيں ، اس کا ذکر اس حدیث میں ہے جو ابو ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے :

وھب بن بقیۃ عن خالد عن محمد بن عمرو عن ابی سلمۃ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ : وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( یھودی اکہتریابہتر اور عیسائ اکہتریا بہتر فرقوں میں بٹے ، اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ) سنن ابو داوود نے کتاب السنۃ کے اندر باب شرح السنۃ میں نقل کی ہے ۔

اور عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

(یھودی اکہترفرقوں میں بٹے ان میں سے ستر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور عیسائ بہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے اکہتر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور اس ذات کی قسم جس کے ھاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ایک جنت میں اور بہتر جہنم میں جائيں گے ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ کون ہوں گے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ جماعت ہے ) سنن ابن ماجۃ ( 3982 )

تو اس حدیث میں جماعت سے سے مراد یہ ہے کہ جس عقیدہ اور عمل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم تھے ۔

ان گروہوں اور فرقوں میں سے جو کہ اسلا م کی طرف منسوب ہیں کچھ تو اللہ تعالی کی توحیداوراس کے اسماء وصفات میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ جو کچھ بھی موجود ہے وہ اللہ ہے اور یہ کہ اللہ تعالی اپنی مخلوق میں حلول کر گیا ہے ، - اللہ تعالی ان کے اس قول سے منزہ اور بلند وبالا ہے - بلکہ اللہ تعالی اپنے آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی اور اپنی مخلوق سے منفصل ہے ۔

اور کچھ گروہ اور فرقے باب الایمان میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے اعمال کو ایمان سے خارج قرار دیتے ہوۓ کہنے لگے کہ ایمان میں کمی و زیادتی نہیں ہوتی ، حالانکہ صحیح یہ ہے کہ ، ایمان قول اور عمل کا نام ہے اور اطاعت کرنے سے ایمان بڑھتا اور نافرمانی سے اس میں کمی واقع ہوتی ہے ۔

اور کچھ مرتکب کبیرہ کے متعلق گمراہی کا شکار ہو ‎ۓ اور انہوں نے مرتکب کبیرہ کو اسلام سے خارج قرار دیا اور اس پر یہ حکم جڑ دیا کہ وہ ابدی جہنمی ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ مرتکب کبیرہ – شرک و کفراکبر کے علاوہ - اسلام سے خارج نہیں ( جب تک وہ اسے حلال نہ سجھے ) ۔

اورکچھ فرقے قضاء و قدر کے باب میں گمراہ ہوۓ اور انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ : انسان اپنے افعال کے کرنے پر مجبور ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ انسان کو ارادہ اور مشیئت حاصل ہے جس بنا پر اس کا محاسبہ ہوگا اور اپنے افعال کا متحمل ہوگا ۔

اور کچھ گروہ اور فرقے قرآن کے متعلق گمراہی کاشکار ہوۓ اور کہنے لگے کہ قرآن کریم مخلوق ہے ، حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ قرآن کریم اللہ تعالی کا نازل کردہ کلام ہے جو کہ مخلوق نہیں ۔

اور کچھ فرقے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے متعلق گمرہی کا شکار ہوکر انہیں کافرکہنے لگے اور ان سب وشتم کرنے لگے حالکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ ہیں جن کے ہوتے ہوۓ اور ان کے درمیان وحی کا نزول ہوا ، اور وہ امت میں سے سب سے زیادہ جاننے والے اور سب سے زیادہ عبادت گزار ہیں انہوں نے اللہ تعالی کے راستے میں اس طرح جھاد کیا جس طرح کہ جھاد کرنے کا حق حاصل تھا ، اور اللہ تعالی نے ان کے ساتھ دین اسلام کی مدد فرما‏ئ رضی اللہ عنہم وارضاھم ۔

تو اس طرح وہ سب فرقے جو اسلام سے انحراف کا شکار ہوۓ اور اللہ تعالی کے دین میں بدعات ایجاد کرلیں اور ہر ایک فرقہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر خوش اور شیطان کے راستے پر چل نکلا اور اللہ تعالی کے اس قول کی خلاف ورزی کرنی شروع کردی ۔

اللہ تعالی کافرمان ہے :

{ اور بیشک میرا یہ سیدھا راہ ہے اس راہ کی تم بھی پیروی کرو اور مختلف راہوں پر نہ چلو جو کہ تمہیں اللہ تعالی کے راہ سے ہٹا دیں گے اس کی اللہ تعالی نے تمہیں وصیت کی ہے تا کہ تم اس کا تقوی اختیار کرو } الانعام ( 153 )

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اھل سنت میں سے بناۓ اور آگ سے نجات دے اوراچھے اور نیک و صالح لوگوں کے ساتھ جنت میں داخلہ عطا فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔

اور اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتیں نازل فرماۓ

واللہ تعالی اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد

 

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ