كيا آپ اہل كتاب كى عورت سے شادى كى نصيحت كرتے ہيں ؟

كيا سلفى مسلمان شخص كے ليے اہل كتاب كى عورت سے شادى كرنا جائز ہے، كيونكہ بعض لوگ كہتے ہيں كہ اس كے ليے كئى ايك شروط ہيں، برائے مہربانى يہ بتائيں كہ وہ كونسى شروط ہيں ؟

الحمد للہ:

سوال نمبر ( 45645 ) كے جواب ميں اہل كتاب كى عورتوں سے شادى كا حكم بيان كيا گيا ہے كہ يہ بالنص حلال ہے اور ہم نے اہل كتاب كى عورت سے شادى كى شروط بھى بيان كى ہيں جن كا عورت ميں پايا جانا ضرورى ہے، ہم اہل كتاب كى عورتوں سے نكاح كو اچھا نہيں سمجھتے كيونكہ اس ميں بہت نقصان اور ضرر پايا جاتا ہے، اور پھر بعض عورتوں ميں تو كچھ شرطيں بھى نہيں پائى جاتيں.

اور سوال نمبر ( 1228 ) اور ( 20227 ) اور ( 44695 ) كے جوابات ميں ہم نے اہل كتاب كى عورت سے اس دور ميں شادى كرنے كى چند ايك خرابياں بيان كى ہيں، اور ان جوابات ميں شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كى يہ كلام بھى شامل ہے:

" ليكن اس دور ميں اہل كتاب كى عورتوں سے شادى كرنے والے كے ليے ان سے شر پہنچنے كا خدشہ ہے.

اس ليے ہو سكتا ہے وہ انہيں اپنے دين كى دعوت دينے لگيں اور اس كے سبب ان كى اولاد نصرانى بن جائے، اس ليے بہت زيادہ خطرہ كى بات ہے، اور احتياط اسى ميں ہے كہ مومن شخص ان سے شادى نہ كرے.

اور اس ليے بھى كہ ان عورتوں كا غالبا فحاشى سے بچنا بہت محال ہے، اور اس طرح كسى دوسرے سے اولاد پيدا ہونے كا خدشہ رہےگا. انتہى

اور آپ كو سوال نمبر ( 2527 ) كے جواب ميں اہل كتاب كى عورتوں سے شادى كرنے كى شروط بيان كى گئى ہيں اور يہ بہت ہى اہم ہے اس كا مطالعہ ضرور كريں.

اور يہ علم ميں ہونا چاہيے كہ جس نے بھى اپنے دين كى افضليت اور اپنى اولاد كے دين كى افضليت كو تلاش كرنے كے ليے اہل كتاب كى عورتوں سے شادى نہ كى تو اللہ سبحانہ و تعالى اسے اس كا نعم البدل ضرور دےگا، كيونكہ فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:

" جس نے بھى كوئى چيز اللہ كے چھوڑى تو اللہ اسے اس كا نعم البدل دےگا "

واللہ اعلم

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ