سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث رفع الیدین پر اعتراض کا جواب

السلام علیکم مخالفین کی طرف سے سوال ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق کی رفع یدین والی روایت جو ڈاکٹر شفیق الرحمان نے نماز نبوی صفحہ 206 میں لکھی ہے اور سنن الکبرٰی البھیقی جلد2 صفحہ 73پر ہے اسے روایت کو حافظ زبیر علی زئی نے صحیح کہا ہے اس میں ایک راوی محمد بن فضل السدیسی ہے جس کا حافضہ 213ھجری میں متغیر ہو گیا جس کی وجہ سے وہ اختلات کا شکار ہو گیا تھا اس پر امام بخاری،امام ابو داود،امام ابو حاتم ,امام عقیلی،امام ابن حبان نے جرح کی ہے براے مربانی اس کا تحقیقی جواب عنایت فرمایں

جواب: بسم اللہ الحمد للہ و الصلاۃ و السلام علی رسول اللہ اما بعد
الجواب بعون الوھاب


السنن الکبری للبیھقی کی جس روایت کے بارے میں پوچھا گیا ہے اس روایت کے بار میں امام بیھقی فرماتے ہیں (رواتہ ثقات)جلد
۲ صفحہ ۷۳ اور امام ذھبی نے بھی المھذب میں یہی کہا ہے جلد ۲ صفحہ ۴۹ جبکہ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ( و رجالہ ثقات) التلخیص الحبیر جلد ۱ صفحہ ۲۱۹

 اور جس راوی کے بارے میں آپ نے کہا کہ اس کا حافظہ خراب ہو گیا تھا بلکل ایسا ہی ہے ابو النعمان محمد بن الفضل عارم کا حافظہ آخری عمر میں خراب ہو گیا تھا جیسا کہ امام ابن حجر نے تقریب التھذیب 6226میں لکھا ((ثقۃ ثبت تغیر فی آخر عمرہ) ۔
یعنی ثقہ امام تھے لیکن اخری عمر میں حافظہ متغیر ہو گیا تھا
اب یہ شبہ پیش کیا جا رہا ہے کہ اس روایت کو انھوں نے ممکن ہے اختلاط کے بعد بیان کیا ہو تو اس کا جواب امام ذھبی رحمہ اللہ نے الکاشف جلد
۳ صفحہ ۸۳میں دیا فرماتے ہیں (تغیر قبل موتہ فما حدث) اس میں وضاحت ہے کہ حافظہ میں تغیر کے بعد اس نے کوئی روایت بیان ہی نہیں کی
اس لئے اس روایت میں یہ اشکال نہیں آ سکتا ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

خرابی کی صورت یا تجاویزکے لیے رپورٹ کریں

ہر میل،فیڈبیک،مشورے،تجویز کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا

صفحہ کی لائن میں تبدیلی نہ کریں ـ